جانے اُس شخص کو ، یہ کیسا ہنر آتا ہے
رات ہوتی ہے تو آنکھوں میں اُتر آتا ہے
اُس کی چاہت کا تو انداز جُدا ہے سب سے
وہ تو خوشبُو کی طرح رُوح میں در آتا ہے
بات کرتا ہے تو الفاظ مہک اُٹھتے ہیں،
جس طرح شاخِ محبت پہ ثمر آتا ہے
پُھول اُس کے لب و رُخسار پہ مَر مٹتے ہیں،