رسول اللهﷺ نے فرمایا:
اُس شخص کے لئے مبارک باد ہے جس نے میری زیارت کی اور مجھ پر ایمان لایا. اور اُس شخص کے لئے سات مرتبہ مبارک باد ہے جو مجھ پر ایمان لایا، حالانکہ اس نے میری زیارت نہیں کی.
صحیح ابن حبان 7233، 7232
(السلسلة الصحيحة 3512؛ مسند احمد 139، 140؛ مشکوٰۃ 6290)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :
’’ ایمان کی ستر سے زیادہ شاخیں ہیں اور حیا بھی ایمان کی ایک شاخ ہے ۔‘‘
(صحیح مسلم : 152)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیر ( یعنی اچھی چیزوں ) میں تمام انسانوں میں سے زیادہ سخی تھے ۔ اور آپ ﷺ رمضان کے مہینے میں سخاوت میں بہت ہی زیادہ بڑھ جاتے تھے ۔
(صحیح مسلم، ۶۰۰۹)
حضرت ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ،
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
’’ نیکی کے کسی بھی کام کو معمولی مت سمجھو ، خواہ تم اپنے بھائی کو خندہ پیشانی سے ملو ۔‘‘
(مشکوٰۃ المصابیح : 1894)
حضرت ابن عمر ؓ اور ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ،
ہم نے رسول اللہ ﷺ کو منبر کی سیڑھیوں پر فرماتے ہوئے سنا :
’’ لوگ جمعے چھوڑنے سے باز آ جائیں ورنہ اللہ ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا اور پھر وہ غافلین میں سے ہو جائیں گے ۔‘‘
(مشکوٰۃ المصابیح : 1370)
رسول الله ﷺ نے فرمایا:
بیشک رات میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ اس وقت کوئی مسلمان شخص دنیا و آخرت کی جو بھی چیز الله سے مانگتا ہے، تو وہ (الله) اسے وہی چیز عطا فرما دیتا ہے. اور یہ ہر رات ہوتا ہے.
مشکوٰۃ المصابيح 1224
(مسلم 1770، 1771)
رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے!
شبِ جمعہ اور روزِ جمعہ یعنی جمعرات غروبِ آفتاب سے لے کر جمعہ کا سورج ڈوبنے تک مجھ پر درود پاک کی کثرت کر لیا کرو جو ایسا کرے گا قیامت کے دن میں اس کا شفیع و گواہ بنوں گا
شُعَبُ الْاِیمان جلد۳
صفحہ۱۱۱ حدیث۳۰۳۳
حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :
تمہارے اندر ایمان پرانے کپڑے کی طرح بوسیدہ ہوتا رہتا ہے ، اس لیے اللہ تعالیٰ سے اپنے دلوں میں ایمان تازہ رہنے کی دعا کیا کرو ۔
(المستدرک الحاکم : 5)
ایک دن ایک آدمی نے آنحضرت ﷺ سے پوچھا کہ کون سا اسلام بہتر ہے ؟ فرمایا
یہ کہ تم کھانا کھلاؤ ، اور جس کو پہچانو اس کو بھی اور جس کو نہ پہچانو اس کو بھی ، الغرض سب کو سلام کرو ۔
(صحیح البخاری : 12)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اللہ نے تمہیں تین آفتوں سے بچا لیا ہے: ایک یہ کہ تمہارا نبی تم پر ایسی بدعا نہیں کرے گا کہ تم سب ہلاک ہو جاؤ، دوسری یہ کہ اہل باطل اہل حق پر غالب نہیں آئیں گے، تیسری یہ کہ تم سب گمراہی پر متفق نہیں ہو گے ۔
(سنن ابی داؤد، ۴۲۵۳)
رسول الله ﷺ نے فرمایا:
اُس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم پر لازم ہے کہ نیکی کا حکم دو اور برائی سے روکو. ورنہ پھر قریب ہے کہ الله تم سب پر اپنی طرف سے عذاب بھیج دے، پھر تم الله کو پکارو گے مگر تمہاری دعا قبول نہ کی جائے گی.
ترمذی 2169
(مسند احمد 25769؛ مشکوٰۃ 5140)
سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
کیا تم میں سے کوئی پسند کرتا ہے کہ ایک رات میں قرآن مجید کا تیسرا حصہ تلاوت کرے، پس جس نے رات کو سورۂ اخلاص کی تلاوت کی، اس نے اس رات کو قرآن کا تیسرا حصہ تلاوت کرلیا۔
(مسند احمد،۸۸۶۲)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جھوٹا وہ نہیں ہے جو لوگوں میں باہم صلح کرانے کی کوشش کرے اور اس کے لیے کسی اچھی بات کی چغلی کھائے یا اسی سلسلہ کی اور کوئی اچھی بات کہہ دے۔
(صحیح بخاری، ۲۶۹۲)
رسول الله ﷺ نے فرمایا:
مومن کو کوئی تکلیف نہیں پہنچتی، نہ تھکاوٹ، نہ بیماری، نہ غم، حتیٰ کہ کوئی فکر بھی جو اسے فکر مند کر دے. مگر اس کے بدلے اس کے گناہوں کو مٹا دیا جاتا ہے.
مسلم 6568
(ترمذی 966)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ
نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا :
تم میں سے کامل ترین مومن وہ شخص ہے جس کے اخلاق سب سے زیادہ اچھے ہوں ۔
(المستدرک الحاکم : 1)
رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے!
شبِ جمعہ اور روزِ جمعہ یعنی جمعرات غروبِ آفتاب سے لے کر جمعہ کا سورج ڈوبنے تک مجھ پر درود پاک کی کثرت کر لیا کرو جو ایسا کرے گا قیامت کے دن میں اس کا شفیع و گواہ بنوں گا
شُعَبُ الْاِیمان جلد۳
صفحہ۱۱۱ حدیث۳۰۳۳
اور اپنے رَبّ کا صبح و شام ذکر کیا کرو، اپنے دِل میں بھی، عاجزی اور خوف کے (جذبات کے) ساتھ، اور زبان سے بھی، آواز بہت بلند کئے بغیر! اور اُن لوگوں میں شامل نہ ہوجانا جو غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔
﴿سورۃ الاعراف، ۲۰۵﴾
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”مومن کو کوئی کانٹا بھی چبھتا ہے، یا اس سے بھی کم کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کا ایک درجہ بلند اور اس کے بدلے اس کا ایک گناہ معاف کر دیتا ہے“۔
(جامع ترمذی، ۹۶۵)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
” جس نے " سبحان الله وبحمده " دن میں سو مرتبہ کہا ، اس کے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں ، خواہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں ۔“
(صحیح البخاری : 6405)
رسول اللہ ﷺ نےفرمایا:
رشک تو بس دو ہی آدمیوں پر ہو سکتا ہے ایک تو اس پر جسے اللہ نے قرآن کا علم دیا اور وہ اس کے ساتھ رات کی گھڑیوں میں کھڑا ہو کر نماز پڑھتا رہا اور دوسرا آدمی وہ جسے اللہ تعالیٰ نے مال دیا اور وہ اسے محتاجوں پر رات دن خیرات کرتا رہا۔
(بخاری،٥٠٢٥)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
جب مومن بیمار ہوتا ہے تواللہ تعالیٰ اسے(گناہوں سے) اس طرح صاف كردیتا ہےجس طرح بھٹی لوہے كا میل صاف كر دیتی ہے
(السلسلۃ : 2284)
حضرت عبدالله بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں، رسول الله ﷺ نے فرمایا:
لَمْ نَرَ لِلْمُتَحَابَّيْنِ مِثْلَ النِّكَاحِ
آپس میں محبت رکھنے والوں کے لئے نکاح سے بہتر کوئی چیز نہیں دیکھی گئی.
ماجہ 1847
(السلسلة الصحيحة 1970؛ مشکوٰۃ 3093)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
کیا تمہیں بڑے بڑے ( کبیرہ ) گناہوں کے بارے میں نہ بتا دوں؟
صحابہ نے عرض کیا : کیوں نہیں؟
اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا :
اللہ کے ساتھ شرک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا اور جھوٹی گواہی دینا یا جھوٹی بات بولنا
(جامع ترمذی : 2301)
رسول الله ﷺ نے فرمایا:
ہلاکت ہے اُس شخص کے لیے جو بات کرتا ہے اور جھوٹ بولتا ہے تاکہ وہ اس (جھوٹ) کے ذریعے لوگوں کو ہنسائے. اُس کے لیے ہلاکت ہے! اُس کے لیے ہلاکت ہے!
ابوداؤد 4990
(ترمذی 2315؛ المستدرک للحاكم 142؛ دارمی 2744؛ مشکوٰۃ 4834)
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو، اور ہر شخص یہ دیکھے کہ اُس نے کل کے لئے کیا آگے بھیجا ہے۔ اور اللہ سے ڈرو۔ یقین رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو، اللہ اُس سے پوری طرح باخبر ہے۔
﴿سورۃ الحشر،۱۸﴾
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ یوں فرمایا کرتے:
’’ اے اللہ ! میں نکمے پن ‘ بے جا سستی ‘ شدید بڑھاپے ‘ کنجوسی اور بزدلی سے تیری پناہ میں آتا ہوں ‘ نیز قبر کے عذاب اور زندگی اور موت کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔‘‘
(سنن نسائی،۵۴۵۴)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے
رسول ﷺ نے فرمایا :
’’ میری امت میں سے ایک گروہ اللہ کے احکام پر ہمیشہ پوری طرح قائم رہے گا ، اس کی مخالفت کرنے والا اس کو نقصان نہیں پہنچا سکے گا ۔‘‘
(ابن ماجہ : 7)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
عقلمند وہ ہےکہ جواپنےنفس کومطیع رکھے اور موت کےبعدکی تیاری کرے، اور بےوقوف وہ ہےکہ جواپنےنفس کی پیروی کرے اور اللہ پر امیدیں باندھے۔
(ترمذی، ۲۴۵۹)
رسول الله ﷺ نے فرمایا:
جو بھی عورت خوشبو لگا کر لوگوں کے پاس سے گزرتی ہے، تاکہ وہ اس کی خوشبو سونگھیں (اور متوجہ ہوں) تو وہ زانیہ ہے.
نسائی 5129
(ابوداؤد 4173؛ مسند احمد 8148؛ ترمذی 2786)
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
دعا آسمان اور زمین کے درمیان رکی رہتی ہے، اس میں سے ذرا سی بھی اوپر نہیں جاتی جب تک کہ تم اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر صلاۃ ( درود ) نہیں بھیج لیتے۔
(جامع ترمذی،۴۸۶)
سیدنا ابن عباسؓ سے روایت ہےکہ
رسول اللہ ﷺاپنے مرض وفات میں باہر تشریف لائے۔ سر پہ پٹی بندھی ہوئی تھی۔ آپ ﷺمنبر پر بیٹھے، اللہ کی حمد و ثنا کی اور فرمایا،
کوئی شخص بھی ایسا نہیں جس نے ابوبکر بن ابوقحافہ سے زیادہ مجھ پر اپنی جان و مال کے ذریعہ احسان کیا ہو۔
(صحیح بخاری،۴۶۷)
نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم پر معراج کی رات پچاس نمازیں فرض کی گئیں، پھر کم کی گئیں یہاں تک کہ ( کم کرتے کرتے ) پانچ کر دی گئیں۔ پھر پکار کر کہا گیا: اے محمد(ﷺ)! میری بات اٹل ہے، تمہیں ان پانچ نمازوں کا ثواب پچاس کے برابر ملے گا۔
(جامع ترمذی، ۲۱۳)
خارجہ بن حذافہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
( حجرے سے نکل کر ) ہمارے پاس آئے اور فرمایا:
”اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے ایک ایسی نماز کا اضافہ کیا ہے، جو تمہارے لیے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے، وہ وتر ہے، اللہ نے اس کا وقت تمہارے لیے
نماز عشاء سے لے کر
حضرت ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ،
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
’’ نماز فجر کے بعد سورج کے بلند ہونے تک اور نماز عصر کے بعد سورج کے غروب ہو جانے تک کوئی نماز (پڑھنا درست) نہیں ۔‘‘
(مشکوٰۃ المصابیح : 1041)
رسول اللہ ﷺنہ لمبے تھے نہ پستہ قد، آپؐ کی ہتھیلیاں اور پاؤں گوشت سے پُر تھے، آپؐ بڑے سر اور موٹے جوڑوں والے تھے،( یعنی گھٹنے اور کہنیاں گوشت سے پُر اور فربہ تھیں ) ، سینہ سے ناف تک باریک بال تھے، جب چلتے تو آگے جھکے ہوئے ہوتے گویا آپؐ اوپر سے نیچے اتر رہے ہیں۔
(ترمذی،۳۶۳۷)
حدیث قدسی:
اے آدم کے بیٹے! میری عبادت کے لئے فارغ ہوجا، میں تیرے دل کو استغنا (بے نیازی) سے بھر دوں گا اور تیرا فقر (محتاجی) دور کردوں گا. اور اگر تو نے ایسا نہ کیا تو میں تیرے دل کو مصروفیت سے بھر دوں گا، اور تیرا فقر دور نہیں کروں گا.
ماجہ 4107
(ترمذی 2466؛ مشکوٰۃ 5172)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ یوں فرمایا کرتے:
’’ اے اللہ ! میں نکمے پن ‘ بے جا سستی ‘ شدید بڑھاپے ‘ کنجوسی اور بزدلی سے تیری پناہ میں آتا ہوں ‘ نیز قبر کے عذاب اور زندگی اور موت کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔‘‘
(سنن نسائی،۵۴۵۴)
وہ منافق جو مسلمانوں کے بجائے کافروں کو دوست بناتے ہیں۔ کیا وہ ان کے پاس عزت تلاش کر رہے ہیں؟ حالانکہ عزت تو ساری کی ساری اللہ ہی کی ہے۔
﴿سورۃ النساء ،۱۳۹﴾
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :
’’ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی برہنگی چھپائے گا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی برہنگی چھپائے گا ۔ اور جو شخص اپنے مسلمان بھائی کا پردہ فاش کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کا پردہ فاش کرے گا حتی کہ اسے اس کے گھر کے اندر رسوا کر دے گا ۔‘‘
(سنن ابن ماجہ، ۲۵۴۶)
رسول الله ﷺ نے فرمایا:
جب آدمی اپنے گھر میں داخل ہوتا ہے اور گھر میں داخل ہوتے وقت اور کھانا کھاتے وقت الله کا ذکر کرتا ہے (یعنی بسم الله الرحمن الرحیم) پڑھتا ہے، تو شیطان (اپنے رفیقوں اور تابعداروں سے) کہتا ہے کہ نہ تمہارے یہاں رات گزارنے کا ٹھکانہ ہے نہ کھانا ہے.
مسلم 5262
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
’’ ایسا وقت آنے والا ہے کہ دوسری امتیں تمہارے خلاف ایک دوسرے کو بلائیں گی جیسے کہ کھانے والے اپنے پیالے پر ایک دوسرے کو بلاتے ہیں ۔‘‘ تو کہنے والے نے کہا : کیا یہ ہماری ان دنوں قلت اور کمی کی وجہ سے ہو گا ؟
رسول الله ﷺ نے فرمایا:
مسلمان، مسلمان کا بھائی ہے. کسی مسلمان کے لئے حلال (جائز) نہیں کہ وہ اپنے بھائی کے ہاتھ کوئی ایسی چیز بیچے جس میں عیب ہو، مگر یہ کہ وہ اس (عیب) کو اُس سے بیان کر دے.
ماجہ 2246
(المستدرک للحاكم 2152؛ مسند احمد 5927)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاویہ رضی الله عنہ کے بارے میں فرمایا:
“اے اللہ! تو ان کو ہدایت دے اور ہدایت یافتہ بنا دے، اور ان کے ذریعہ لوگوں کو ہدایت دے“
(جامع ترمذی،۳۸۴۲)
حضرت جابر ﷺ فرماتے ہیں کہ
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :
انسان کی سعادت مندی میں سے یہ بھی ہے کہ اس کی عمر زیادہ ہو ، اور اللہ تعالیٰ اس کو توبہ کی توفیق دے ۔
(المستدرک : 7602)
حضرت ابن عباس اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ
رسول اللہ ﷺ نے منبر کی سیڑھیوں پر کھڑے ہو کر فرمایا :
’’ لوگ جمعے چھوڑنے سے باز آ جائیں ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا اور وہ یقینی طور پر غافلین میں سے ہو جائیں گے ۔‘‘
(سنن نسائی : 1371)
رسول الله ﷺ نے فرمایا:
اُس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم پر لازم ہے کہ نیکی کا حکم دو اور برائی سے روکو. ورنہ پھر قریب ہے کہ الله تم سب پر اپنی طرف سے عذاب بھیج دے، پھر تم الله کو پکارو گے مگر تمہاری دعا قبول نہ کی جائے گی.
ترمذی 2169
(مسند احمد 25769؛ مشکوٰۃ 5140)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے پوچھا کہ کون سا عمل بہتر ہے؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا۔
پوچھا گیا کہ پھر اس کے بعد؟
فرمایا کہ اللہ کے راستے میں جہاد کرنا۔
پھر پوچھا گیا کہ پھر اس کے بعد؟
فرمایا کہ حج مبرور۔
(صحیح بخاری،۱۵۱۹)
حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ بیان کرتے ہیں:
آپ ﷺ بے فائدہ بات چیت کرنے، زیادہ سوال کرنے، مال ضائع کرنے، اپنی چیز بچا کر رکھنے، اور دوسروں کی مانگتے رہنے، ماؤں کی نافرمانی کرنے، اور لڑکیوں کو زندہ درگور کرنےسے منع فرماتے تھے.
بخاری 6473، 7292
(مسلم 4486؛ مسند احمد 9981، 10010)
حضرت خالد بن ولید ؓ نے عرض کیا کہ بہت سے نمازی ایسے ہیں جو اپنی زبان سے وہ کہتے ہیں جو اُن کے دلوں میں نہیں ہوتا، تو آپ ﷺ نے فرمایا:
"مجھے اس کا حکم نہیں دیا گیا ہے کہ میں لوگوں کے دلوں کی کھوج لگاؤں، اور نہ اس کا حکم دیا گیا ہے کہ ان کے پیٹ چاک کروں."
بخاری 4351
(مسلم 2452)
رسول الله ﷺ نے فرمایا:
تم میں سے کوئی (اُس وقت تک) مؤمن نہیں ہو سکتا جب تک میں اُس کے لئے اُس کی اولاد، اُس کے والد، اور تمام انسانوں سے بڑھ کر محبوب نہ ہو جاؤں.
بخاری 15
(بخاری 14؛ مسلم 168، 169؛ نسائی 5016، 5017، 5018؛ ماجہ 67؛ مسند احمد 12845، 13950؛ دارمی 2783؛ مشکوٰۃ 7)
رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:
“ روزانہ پانچ وقت کی نماز اور ایک جمعہ سے دوسرا جمعہ بیچ کے گناہوں کا کفارہ ہیں، جب تک کہ کبیرہ گناہ سرزد نہ ہوں“۔
(جامع ترمذی،۲۱۴)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے اس مومن بندے کا جس کی، میں کوئی عزیز چیز دنیا سے اٹھا لوں اور وہ اس پر ثواب کی نیت سے صبر کر لے، تو اس کا بدلہ میرے یہاں جنت کے سوا اور کچھ نہیں۔“
(صحیح بخاری، ۶۴۲۴)
ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
میری امت کے دو قسم کے آدمیوں کو میری شفاعت فائدہ نہیں دے گی۔ ظالم دھوکے باز حکمران اور غلو کرنے والادین سے نکل جانے والا
(السلسلۃ : 2618)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ یوں فرمایا کرتے:
’’ اے اللہ ! میں نکمے پن ‘ بے جا سستی ‘ شدید بڑھاپے ‘ کنجوسی اور بزدلی سے تیری پناہ میں آتا ہوں ‘ نیز قبر کے عذاب اور زندگی اور موت کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔‘‘
(سنن نسائی،۵۴۵۴)
قالَ ﷺ:
"اگر تم ایسا کرسکتے ہو کہ سورج طلوع ہونے سے پہلے والی نماز (فجر) اور سورج غروب ہونے سے پہلے والی نماز (عصر) سے تمہیں کوئی چیز روک نہ سکے تو ایسا ضرور کرو."
پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت کی:
اپنے رب کی حمد و تسبیح کرو، سورج طلوع ہونے اور غروب ہونے سے پہلے [ق، 39].
بخاری 554
قالَ النبی ﷺ:
روزہ (گناہوں سے بچنے کی) ایک ڈھال ہے، اس لئے (روزہ دار) نہ فحش باتیں کرے اور نہ جہالت کی باتیں. اور اگر کوئی اس سے لڑے یا اسے گالی دے توہین کرے تو وہ یہ کہہ دے کہ: میں روزے سے ہوں، میں روزے سے ہوں.
بخاری 1894
(مسلم 2706؛ نسائی 2218؛ مسند احمد 3639؛ مشکوٰۃ 1959)
حضرت انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا: الله کے رسول ﷺ! کیا میں اونٹ کو پہلے باندھ دوں پھر الله پر توکل کروں، یا کھلا چھوڑ دوں پھر توکل کروں؟
آپ ﷺ نے فرمایا: "اسے باندھ دو، پھر توکل کرو."
ترمذی 2517
(صحیح ابن حبان 731)
حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں:
ایک آدمی نے عرض کیا: الله کے رسول! فلاں عورت اپنی نمازوں، روزوں، اور صدقات کی کثرت کے حوالے سے مشہور ہے، لیکن وہ اپنی زبان درازی سے اپنے پڑوسیوں کو تکلیف پہنچاتی ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: "وہ جہنمی ہے."
مشکوٰۃ 4992
(مسند احمد 9699؛ الادب المفرد 119)
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہےکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
تین آدمیوں کی مدد کرنا اللہ پر حق ہے:
(۱)اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والا،
(۲) پاکدامنی کے مقصد سے نکاح کرنے والا اور
(۳) وہ مکاتَب غلام جو اپنی ادائیگی کا ارادہ رکھتا ہو۔
(مسند احمد،۳۴۷۱)
حضرت مسروق ؒ کہتے ہیں:
میں نے حضرت عائشہ ؓ سے پوچھا، کون سا عمل (عبادت) نبی ﷺ کو زیادہ پسند تھا؟ فرمایا: "جس پر ہمیشگی کی جائے."
کہا، میں نے پوچھا، آپ ﷺ رات کو (تہجد کے لئے) کب اٹھتے تھے؟ فرمایا: "جب مرغ کی بانگ سن لیتے."
بخاری 6461، 1132
(مسلم 1730؛ نسائی 1617؛ مشکوٰۃ 1207)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
“انسان کے بدن کے ( تین سو ساٹھ جوڑوں میں سے ) ہر جوڑ پر ہر اس دن کا صدقہ واجب ہے جس میں سورج طلوع ہوتا ہے اور لوگوں کے درمیان انصاف کرنا بھی ایک صدقہ ہے۔“
(صحیح بخاری،۲۷۰۷)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اے عائشہ! لوگوں میں سب سے بدترین لوگ وہ ہیں کہ جن کا احترام و تکریم ان کی زبانوں (کے شر ) سے بچنے کے لیے کیا جائے ۔
(سنن ابی داؤد ،۴۷۹۳)
اللہ اپنے بندوں میں سے جس کے لیے چاہتا ہے ، رزق میں کشادگی کردیتا ہے ، اور جس کے لیے چاہتا ہے ، تنگی کردیتا ہے ، یقینا اللہ ہر چیز کا مکمل علم رکھتا ہے ۔
(سورۃ العنکبوت : 62)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اور سچ بولنے کو لازم کر لو اس لیے کہ سچ بھلائی اور نیکی کی طرف لے جاتا ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے، آدمی سچ بولتا ہے اور سچ بولنے ہی میں لگا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ کے نزدیک سچا لکھ دیا جاتا ہے ۔
(سنن ابی داؤد، ۴۹۸۹)
حضرت علی ��ضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
جس نے سخت سردی کے زمانے میں اچھی طرح وضو کیا اسے دو گنا ثواب ملے گا۔
(مجمع الزوائد ومنبع الفوائد : 1/ 237)
سیدنا عامر بن ربیعہ ؓ سے مروی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا :
جس نے مجھ پر درود بھیجا، فرشتے اس وقت تک اس کے لیے دعائے رحمت کرتے رہیں گے، جب تک وہ مجھ پر درود پڑھتا رہے گے، اب بندے کی مرضی ہے کہ وہ کم پڑھے یا زیادہ۔
(مسند احمد : 5715)
حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :
میں اپنے بندے کے گمان کے مطابق ہوں ، اب اس کا جو دل چاہے میرے بارے میں گمان رکھ لے ۔
( المستدرک : 7603)
( اے پیغمبر ! ) انہیں ان کی حالت پر چھوڑ دو کہ یہ خوب کھا لیں ، مزے اڑا لیں، اور خیالی امیدیں انہیں غفلت میں ڈالے رکھیں، کیونکہ عنقریب انہیں پتہ چل جائے گا ( کہ حقیقت کیا تھی )۔
(سورۃ الحجر : 3)
حضرت ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ،
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
’’ نماز فجر کے بعد سورج کے بلند ہونے تک اور نماز عصر کے بعد سورج کے غروب ہو جانے تک کوئی نماز (پڑھنا درست) نہیں ۔‘‘
(مشکوٰۃ المصابیح : 1041)
(مسلمانو ! ) محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تم مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں، لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں، اور تمام نبیوں میں سب سے آخری نبی ہیں، اور اللہ ہر بات کو خوب جاننے والا ہے۔
﴿سورۃالاحزاب،۴۰﴾
ایک آدمی نے رسول الله ﷺ سے عرض کیا:
یا رسول الله، لوگوں میں میرے اچھے سلوک کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے؟ فرمایا: تمہاری ماں. پوچھا، پھر کون؟ فرمایا: پھر تمہاری ماں. پوچھا، پھر کون؟ فرمایا: پھر تمہاری ماں. اس نے پوچھا، پھر کون؟ فرمایا: پھر تمہارا باپ.
بخاری 5971
(مسلم 6501)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جھوٹا وہ نہیں ہے جو لوگوں میں باہم صلح کرانے کی کوشش کرے اور اس کے لیے کسی اچھی بات کی چغلی کھائے یا اسی سلسلہ کی اور کوئی اچھی بات کہہ دے۔
(صحیح بخاری، ۲۶۹۲)
جب ماہِ رجب شروع ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ دعا فرماتے:
اَللّٰہُمَّ بَارِکْ لَنَا فِی رَجَبٍ وَشَعْبَانَ وَبَارِکْ لَنَا فِی رَمَضَانَ۔
اے اللہ! ہمارے لئے رجب اور شعبان میں برکت فرما اور ہمارے لیے رمضان کو مبارک بنا۔
(مسند احمد، ۳۶۶۹)
حضرت عثمان ؓ بیان کرتے ہیں ،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
’’ تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جس نے قرآن سیکھا اور (دوسروں کو) سکھایا ۔‘‘
(مشکوٰۃ المصابیح : 2109)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جمعہ کا دن تمہارے بہترین دنوں میں سے ہے، لہٰذا اس دن میرے اوپر کثرت سے درود ( صلاۃ ) بھیجا کرو، اس لیے کہ تمہارے درود مجھ پر پیش کئے جاتے ہیں ۔
(سنن ابوداؤد ،۱۵۳۱)
حضرت ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا گیا ، کون سا کلام افضل ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جو اللہ نے اپنے فرشتوں کے لئے منتخب کیا «((سُبْحَان اللہِ وَبِحَمْدِہِ))» ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
مشکوٰة المصابیح
#2300
حضرت ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں، ایک دن میں نبی ﷺ کے ساتھ سواری پر پیچھے سوار تھا، نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا:
یاد رکھو! کہ ناپسندیدہ چیزوں پر صبر کرنے میں بڑی خیر ہے، اور یہ کہ مدد صبر کے ساتھ ہے، کشادگی تنگی کے ساتھ ہے، اور آسانی سختی کے ساتھ ہے.
مسند احمد 2804
(حاكم 6303، 6304)
سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ اس طرح دعا فرماتے:
"اللَّهُمَّ ارْزُقْنِي شَهَادَةً فِي سَبِيلِكَ، وَاجْعَلْ مَوْتِي فِي بَلَدِ رَسُولِكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"
اے اللہ! مجھے اپنے راستے میں شہادت عطا کر اور میری موت اپنے رسول ﷺ کے شہر میں مقدر کر دے۔
(بخاری، ۱۸۹۰)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”لوگ کسی مجلس میں بیٹھیں اور اللہ کی یاد نہ کریں، اور نہ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ( درود ) بھیجیں تو یہ چیز ان کے لیے حسرت و ندامت کا باعث بن سکتی ہے۔ اللہ چاہے تو انہیں عذاب دے، اور چاہے تو انہیں بخش دے“۔
(جامع ترمذی،۳۳۸۰)
رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے!
شبِ جمعہ اور روزِ جمعہ یعنی جمعرات غروبِ آفتاب سے لے کر جمعہ کا سورج ڈوبنے تک مجھ پر درود پاک کی کثرت کر لیا کرو جو ایسا کرے گا قیامت کے دن میں اس کا شفیع و گواہ بنوں گا
شُعَبُ الْاِیمان جلد۳
صفحہ۱۱۱ حدیث۳۰۳۳
حدیث قدسی:
میری عظمت و بزرگی کے لئے آپس میں محبت کرنے والوں کے لئے قیامت کے دن نور (روشنی) کے ایسے منبر ہوں گے جن پر انبیاء اور شہداء بھی رشک کریں.
ترمذی 2390
(المستدرک للحاكم 8296؛ ابوداؤد 3527؛ مشکوٰۃ 5011)
رسول اللہ صلی ��للہ علیہ وسلم نے فرمایا:
کوئی بھی مسلمان جو ایک درخت کا پودا لگائے یا کھیتی میں بیج بوئے، پھر اس میں سے پرند یا انسان یا جانور جو بھی کھاتے ہیں وہ اس کی طرف سے صدقہ ہے ـ۔
(صحیح بخاری، ٢٣٢٠)
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
گناہوں کو دھونے والی چیز مشقت کے موقع پر (ٹھنڈک میں) وضو کرنا، مساجد کی جانب قدم بڑھانا اور نماز کے بعد نماز کا انتظار کرنا ہے، یہی گناہ سے بچنے کی سرحد اور حفاظت کا ذریعہ ہے۔
(سنن الترمذي : 105/1)
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
نہ میری قبر کو عید بناؤ اور نہ اپنے گھروں کو قبرستان بناؤ اور تم جہاں کہیں بھی ہو، مجھ پر درود پڑھا کرو، کیونکہ تمہارا درود مجھ تک پہنچ جاتا ہے۔
(مسند احمد، ۵۷۰۴)
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :
حرام مال جمع کرنے والے پر رشک مت کرو یا ( شاید یہ فرمایا کہ ) ناحق مال جمع کرنے والے پر ( رشک مت کرو ) اس لیے کہ اگر وہ اس مال کو صدقہ کرے تو قبول نہیں ہے اور جو باقی رہے گا وہ اس کے لیے جہنم کا باعث ہو گا ۔
(المستدرک : 2137)
رسول الله ﷺ نے فرمایا:
دنیا کا تباہ ہوجانا الله تعالیٰ کے نزدیک ایک مسلمان شخص کے (ناحق) قتل کے مقابلے میں بہت معمولی ہے.
نسائی 3992
(ترمذی 1395؛ مشکوٰۃ 3462)
حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کہتے ہیں:
جب یہ آیت [آل عمران 61: نَدْعُ اَبْنَاءَ نَا وَ اَبْنَاءَ کُمْ] نازل ہوئی تو رسول اللهﷺ نے حضرت علی ؓ، حضرت فاطمہ ؓ، حضرت حسن ؓ، اور حضرت حسین ؓ کو بلایا اور فرمایا: "اے الله! یہ میرے اہل بیت (گھر والے) ہیں."
مشکوٰۃ 6135
(مسلم 6220؛ ترمذی 2999)
رسول الله ﷺ نے فرمایا:
سَوُّوا صُفُوفَكُمْ، فَإِنَّ تَسْوِيَةَ الصَّفِّ مِنْ تَمَامِ الصَّلَاةِ
اپنی صفوں کو سیدھا کرو، کیونکہ صف کا سیدھا کرنا نماز کی تکمیل کا حصہ ہے.
مسلم 975
(ابوداؤد 668؛ ماجہ 993؛ مشکوٰۃ 1087)
حضرت حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں:
میں نے رسول الله ﷺ کو ماہ رمضان کے سوا کسی اور مہینے کے مکمل روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا. اور جتنے روزے آپ شعبان میں رکھتے، میں نے کسی مہینہ میں اس سے زیادہ روزے رکھتے آپ ﷺ کو نہیں دیکھا.
بخاری 1969
(مسلم 2721؛ مسند احمد 3933؛ مشکوٰۃ 2036)
جب ماہِ رجب شروع ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ دعا فرماتے:
اَللّٰہُمَّ بَارِکْ لَنَا فِی رَجَبٍ وَشَعْبَانَ وَبَارِکْ لَنَا فِی رَمَضَانَ۔
اے اللہ! ہمارے لئے رجب اور شعبان میں برکت فرما اور ہمارے لیے رمضان کو مبارک بنا۔
(مسند احمد، ۳۶۶۹)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
لوگو!
دشمن کے ساتھ جنگ کی خواہش اور تمنا دل میں نہ رکھا کرو، بلکہ اللہ تعالیٰ سے امن و عافیت کی دعا کیا کرو، البتہ جب دشمن سے مڈبھیڑ ہو ہی جائے تو پھر صبر و استقامت کا ثبوت دو، یاد رکھو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔
(بخاری،۲۹۶۶)
آپ ﷺنے فرمایا:
جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے ، وہ خیر کی بات کہے یا خاموش رہے ۔ اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے ، وہ اپنے پڑوسی کا احترام کرے ۔ اور جو آدمی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے ، وہ اپنے مہمان کی عزت کرے ۔
(صحیح مسلم،۱۷۳)
ایک صحابی نے نبی ﷺ سے پوچھا:
کیا میں جہاد میں شریک ہوجاؤں؟ نبی ﷺ نے فرمایا: تمہارے والدین موجود ہیں؟ انہوں نے کہا: جی ہاں. نبی ﷺ نے فرمایا: پھر اُنہی (کی خدمت بجا لانے) میں جہاد کرو.
بخاری 5972، 3004
(مسلم 6504؛ ابوداؤد 2529؛ ترمذی 1671؛ نسائی 3105؛ مشکوٰۃ 3817)