Passionate professional navigating the business world in heels and a killer smile. 🌟 CEO in the making | Lover of coffee, couture, and conquering challenges.
زخم کبھی سلا نہیں کرتے
دوستی میں ہم لوگ امید صلہ نہیں کرتے
کسی سے دوستی نہ رہے تو گلہ نہیں کرتے
جن لوگوں کے ایک سے زیادہ روپ ہوں
ایسے لوگوں سے ہم کبھی ملا نہیں کرتے
دوستی کے پردے میں جو ہم سے حسد کریں
ان کے لیے چاہت کے پھول کھلا نہیں کرتے
زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے
تو بہت دیر سے ملا ہے مجھے
تو محبت سے کوئی چال تو چل
ہار جانے کا حوصلہ ہے مجھے
دل دھڑکتا نہیں ٹپکتا ہے
کل جو خواہش تھی آبلہ ہے مجھے
ہم سفر چاہیئے ہجوم نہیں
اک مسافر بھی قافلہ ہے مجھے
کوہ کن ہو کہ قیس ہو کہ فرازؔ
سب میں اک شخص ہی ملا ہے مجھے
جمال یار سے
آنکھوں میں " عکس" بنتا ھے!!!
"عکس "جب روح میں اترے تو
"نقش"بنتا ھے!!!
! آؤ___!!!
میں سمجھاؤں "رقص" کی تشکیل!!!
"روح" جب "وجد" میں آئے تو رقص بنتا ہے❤
تمہاری آرزو کی تھی پر جستجو نہ کر
پائے
تمہیں دیکھا اور گزر گئے، گفتگو نہ کر پائے
ہمیں تم یاد ہو اب بھی تمہاری عادتیں سب بھی
تمہارے ساتھ رہنے کی وہ چاہتیں سب بھی
ذرا سی دلکشی جو تھی وہ نظریں یاد رکھتی ہیں
وہی یادیں تو اب تک بھی یہ دل آباد رکھتی ہیں
تم نے کیسا یہ رابطہ رکھا
نہ ملے ہو نہ فاصلہ رکھا
نہیں چاہا کسی کو تیرے سوا
تو نے ہم کو بھی پارسا رکھا
پھول کھلتے ہی کھل گئیں آنکھیں
کس نے خوشبو میں سانحہ رکھا
تو نہ رسوا ہو اس لیے ہم نے
اپنی چاہت پہ دائرہ رکھا
جھوٹ بولا تو عمر بھر بولا
تم نے اس میں بھی ضابطہ رکھا
بات بڑھ سکتی تھی گو ، ہم نے بڑھائی کم تھی
شکوے کافی تھے مگر تلخ نوائی کم تھی
کارِ دنیا تو بہت سارے مرے سامنے تھے
میں نے بس عشق چُنا ، اُس میں برائی کم تھی
کھو دیا تیری طلب کو بھی ترے وصل کے ساتھ
خرچ تھا ڈھیر مرا اور کمائی کم تھی
فیصلہ کیسے میرے حق میں سنایا جاتا
جان لو یہ اگر خدا کیا ہے
تو سمجھ جاؤ گے وفا کیا ہے
کوئی اک بار یہ بتائے زرا
خواہشِ دنیا سے ملا کیا ہے
اک ذریعہ ہے رب سے قربت کا
میرے نزدیک اور دعا کیا ہے
کون ہے رب یہ جان پائے نہیں
عمر بھر ہم نے سوچو کیا کیا ہے
اک مکمل بنا دیا انساں
اس سے بہتر کوئی عطا کیا ہے
چلو مُحسن مُحبت کی نئی بُنیاد رکھتے ہیں
خود پابند رہتے ہیں اُسے آزاد رکھتے ہیں
ہمارے خون میں رَبّ نے یہی تاثِیر رکھی ہے
بُرائی بُھول جاتے ہیں اچھائی یاد رکھتے ہیں
مُحبت میں کہیں ہم سے گُستاخی نہ ہو ، جاۓ
ہم اپنا ہر قدم اُس کے قدم کے بعد رکھتے ہیں
جب کوئی پیار میں ہارا ہوگا
ٹوٹا ایک ستارہ ہوگا
شرک میں معافی ملنے لگی تو
تم سے عشق دوبارہ ہوگا
اُس نے مڑ کر دیکھا ہے تو
پچھلا قرض اُتارا ہوگا
یہ تو گھر کی بات ہے اُس نے
دل کو جان سے مارا ہوگا
تری آنکھ سمندر ہو گی
میرا ظرف کنارہ ہوگا
میں نے پیار کیا تھا
تم نے وقت گزارا ہوگا
میرے دکھوں کی گونج
تمہاری آواز سے سریلی ہے
تمہاری گویائی اب لوٹی ہے
جب من کے ساز سجائے تھے میں نے
کہ تم بولو تو دھن بن جائے
زندگی ایک گیت بن جائے
تم تغافل میں پڑے رہے
تمہاری آواز کی آرزو میں
میں نے ابھی تک
اپنے سفر کا آغاز نہیں کیا
لیکن بے شمار دکھ
میری جان سے گزرتے رہے
اُسے میں نے ہی لکھا تھا
کہ لہجے برف ہوجائیں
تو پھر پگھلا نہیں کرتے
پرندے ڈر کر اڑ جائیں
...تو پھر لوٹا نہیں کرتے
یقیں اک بار اٹھ جائے
کبھی واپس نہیں آتا
ہواؤں کا کوئی طوفاں
بارش نہیں لاتا
اسے میں نے ہی لکھا تھا
جو شیشہ ٹوٹ جائے تو
کبھی پھر جڑ نہیں پاتا
رات کا آخری پہر تھا"
مجھ سے چاند نے کہا"
ہم نشیں الوداع"
مجھ کو نیند آ رہی ھے"
کل ملیں گے اسی جگہ"
سُن کر میں مســــکرا دیا
اس کو بتلا دیا"
جانے والے لوٹتے نہیں"
تم نہیں آؤ گے"
مجھے ہے یقیں"
میری بات سُن کہ وہ رُک گیا"
اور کہنے لگا.
وہی آہٹیں در و بام پر
وہی رتجگوں کا عذاب ہیں
وہی ادھ بجھی میری نیند ھے
وہی ادھ جلے میرے خواب ہیں
کبھی
چاہا خود کو سمیٹنا
تو بکھر کے اور رہ گۓ
جو
کرچی کرچی پڑے ہوئے
میرے سامنے میرے راز ہیں
یہ نہ پوچھ کیسے بسر کیا
شب و روز کتنے پہر جیئے
کسے رات دن کی تمیز تھی
کسے یاد اتنے حساب ہیں
اک تھکن تھی کسی محبت کی
وہ تھکن بھی اتار دی میں نے
ایک خواہش تھی اس سے ملنے کی
پھر وہ خواہش بھی مار دی میں نے
پوچھتے کیا ہو زندگی کا
مجھ پہ گزری ، گزار دی میں نے
تیری یاد میں بے بس ھوئے ھیں اس قدر جاناں
یاد رھے تو شعر بھول جائیں تو غزل لکھتے ھیں
تشبیہات و استعارت مرھون منت ھیں درد کی
کبھی ماہتابِ نوروز تو کبھی کنول لکھتے ھیں
...