صدارتی ریفرنس کے فیصلے میں تاخیر ملکی اداروں کے خلاف غلط تاثر پیدا کر رہی ہے۔ امید ہے عید کے بعد ترجیحاتی بنیادوں پر اس کا فیصلہ کیا جائے گا۔عوام کے غم و غصے کو کم کرنے ۔ پاکستان کو خانہ جنگی اور معاشی بحران سے بچانے کی ایک ہی صور تحال ہے جلد از جلد الیکشن۔
آرٹیکل 224 کے مطابق الیکشن کمیشن کی 3 ماہ کے اندر صاف شفاف انتخابات کروانا آئینی ذمہ داری ہے۔
وہ اسی کام کی تو تنخواہ اور مراعات لیتے ہیں۔ اس کے باوجود اگر الیکشن کمیشن ایک سال کا وقت مانگے تو اس کے خلاف تحقیقات ہونی چاہئیں۔
ہمارے معزز چیف جسٹس صاحب فرماتے ہیں 10 ہزار بندے بلا کر 2 لاکھ لوگوں کی زندگی اجیرن نہیں کی جاسکتی،
جناب آپ کے فیصلوں نے 22 کروڑ لوگوں کی زندگی اجیرن کردی ہے
جیتنے والے آزاد امیدواروں کی منڈی لگانے سے پہلے یہ یاد رکھیں کہ یہ وہ آزاد ہیں جن کو ایک خاص جماعت کا ووٹ پڑا ہے اور اس دفع جس طرح ووٹر نے اپنے ووٹ پر پہرہ دیاہے وہ اپنے امیدوار پر بھی پہرہ دے گا۔
یہ بھی ہماری یاداشتوں کا حصہ بن گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے خود میں ہی منظم ہوکر 2 جماعتوں ، سنی اتحاد کونسل اور مجلس وحدت مسلمین، کو اتنا بڑا وجود بخش دیا ہے اور اتحاد کی نئی مثال قائم کر دی ہے۔
الیکشن نتائج میں فارم 47 اس چھت کی مانند ہیں جس کی دیواروں میں ایک ایک اینٹ فارم 45 کی لگتی ہے۔ اب نتائج بدلنے والوں نے چھت تو ڈال لی ہے لیکن دیواریں اور ان دیواروں کی اینٹیں غائب ہیں۔ اس لیے ہوا میں معلق یہ چھت زیادہ دیر قائم نہیں رہ پائے گی۔
موجودہ حکومت کو جینیوا میں ایک اور سبکی کا سامنا
سیلاب متاثرین پر کانفرنس میں حکومتی وفد کی موجودگی میں عمران خان کے ٹیلی تھون کی تعریف ، عمران خان کو مائنس کرنا نا ممکن ہے
صدر عارف علوی نے سارے معاملے پر چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کو خط لکھ دیا ہے آئین کے مطابق چیف جسٹس صدر کے خط پر رائے دینے کے پابند ہیں.
اب دیکھنا ہوگا معزز چیف جسٹس عمر عطا بندیال صاحب اس پر کیا ایکشن لیں گے یا اس کو بھی غیر معینہ مدت تک کیلئے التواء میں ڈال دیا جائے
ملکی ہیجانی کیفیت کو جناب چیف جسٹس قاضی فائزعیسی اور 2سینیئر جج صاحبان ایک جنبش قلم سےختم کرسکتےہیں اگر وہ آرٹیکل184 کا اختیاراستعمال کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو حکم صادرفرمائیں کہ تمام امیدواران کے سامنے فارم45کےمطابق نتائج مرتب کیے جائیں۔اس سے ملک ایک مستحکم ڈگر پر چل نکلےگا۔
سائفر اگر عمران خان کا بیانیہ ہے تو سچا بیانیہ ہےصدر مملکت عارف علوی کے اس بیان کے بعد واضح ہوگیا ہے سائفر ایک حقیقت ہے اور ملک میں سازش ہوئی ہے اس پر تحقیق کروائی جائے
طاقت کے اندھے استعمال اور تمام اخلاقی و معاشرتی روایات کو روند کر جن کا خیال تھا کہ تحریک انصاف قصہ پارینہ بن جائے گی وہ سب دیکھ لیں کیسے آج عمران خان کی ایک کال پر پورا پاکستان پھر سے سڑکوں پر ہے !